جلسه 15 از سلسله برنامه های کیمیای وصال، درس اخلاق حضرت "آیت الله محمد شجاعی"پیرامون«بیان روایتی از نبی اکرم(ص) که برای مبحث وحدت وجود بسیار کارگشاست. نکاتی پیرامون قبض و بسط در سلوک. ادخال سرور برای سالک بسیار مهم است ولی اگر این کار اشتباه باشد، برای سالک مهلک است»
آهنگ شنیدنی «غم و شادی» با صدای «محسن چاووشی» از آلبوم «حریص»(توی این خرابه ی متروکه/تو که نیستی همه چی مشکوکه/بی تو حتی به خودم مظنونم/تا ابد زندانی ام ، زندونم)(این آلبوم با رعایت قانون کپی رایت بارگذاری شده؛ لطفا اصل آلبوم را خریداری نمایید. گنجینه صوتی تبیان)
سرود قشنگ کودکانه «روز دیگری آمد» در مورد همت و پشتکار دانش آموزان؛ تقدیم به بچه های نازنین «روز دیگری آمد ای خدا پناهم باش / هر کجای این دنیا یار و تکیه گاهم باش / دانش و هنر بی تو ارزشی نخواهد داشت / در کنار تو گامم لرزشی نخواهد داشت»
سرود قشنگ کودکانه «غریب آشنا» تقدیم به بچه های نازنین در مورد مناجات با امام رضا علیه السلام؛ شاعر: شاهین رهنما؛ آهنگساز: اکبر کنعانی «ميشه از ستاره گفت ميشه از بهار نوشت / ميشه مهربوني رو وصله زد به سرنوشت / سرنوشتمون اينه تو ستاره مون باشی / توی دلواپسی ها راه چاره مون باشی»
سرود قشنگ کودکانه «اگر تو شاد و خوشحالی دست بزن»؛ «اگر تو شاد و خوشحالی دست بزن / اگه تو شاد و خوشحالی پا بزن / اگه تو شاد و خوشحالی: خنده کن / اگه تو شاد و خوشحالی: بوق بزن»
قطعه طنز آمیز و خنده دار با موضوع «خانواده شنگول رفتن کرمانشاه برای عروسی. جوونا هم دارن دور سرشون دستمال تکون میدن و شادی می کنن...!» برنامه رادیویی «جمعه ایرانی»
بیانات حجت الاسلام و المسلمین «محسن قرائتی» درباره «عیدنوروز» در برنامه «درس هایی از قرآن» پیرامون «برخی تحولات تاریخی، مذهبی، سیاسی یا طبیعی باعث می شود که آن تحول عید محسوب شود... اشاره به تفریح در اسلام و درسی از پیامبر عظیم الشان درباره مسابقه و تفریح». 1359/01/04
یہ قصیدہ مولا علی(ع) اور حضرت زہرا(س) کی شادی کےبارے میں ہے۔ اس قصیدہ کا شاعر عباس رضا نیر جلال پوری ہیں اور اس کا مداح سید امیر حسن عامر ہیں۔ اس قصیدے میں ایسا بیان ہوگیا ہے کہ: پوری دنیا میں یہ فضیلت صرف علی(ع) اور حضرت فاطمہ(س) کو حاصل ہے جن کا نکاح دوبار پڑھا گیا، ایک بار آسمان پر ایک بار زمین پر۔ عرش پر صیغہ عقد کو خدا نے جاری کی ہے اور فرش پر آخری رسول خدا نے۔ یاد آرہا ہے حدیث قدسی کا وہ فقرہ جب خدا نے رسول اکرم(ص) سے کہا تھا: "اے میرے! نبی نور کو نور کی زوجیت میں دے دو۔" (38:04)
یہ قصیدہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ(س) کی شادی کے واقعے کو بیان کرتا ہے۔ ان کی شادی کا دن اتنا عظیم دن تھا کہ اس دن میں ساری حوریں کنیزی کرنے کے لیے آئی تھیں۔ اس قصیدے کے ایک شعر ملاحظہ فرمائیں: دونوں عالم کے شاہزادی سے، آج شیر خدا کی شادی ہے / یعنی مولود خانہ¬ی حق سے دختر مصطفی کی شادی ہے. (30:20)
یہ قصیدہ حضرت زہرا (س) کی شادی کے بارے میں ہے ۔ شادی کا دن حضرت فاطمہ(س) سجا کر اپنے شوہر کے گھر جانے کے لیے تیار ہو گئی تھی۔ سب جگہ خوشبو پھیل گئی تھی اور سب لوگ خوشیاں منا رہے تھے ۔ اس قصیدے کا ایک شعر ہے: چاروں طرف فضا میں خوشبو سی چھا رہی ہے / جنت کی شاہزادی سسرال جا رہی ہے (31:46)
اس قصیدہ کا شاعر عباس رضا نیر جلال پوری ہیں اور اس کا مداح سید امیر حسن عامر ہیں۔ اس قصیدے میں حضرت فاطمہ اور حضرت علی(ع) کی شادی پر مبارک باد پیش کیا جا رہا ہے: "میرے آقا مبارک ہو، میرےمولا مبارک ہو" ۔ اس میں ایسا بیان ہوا ہے کہ اس دن میں موسم بہت خوشگوار ہوا ہے اور پورے کائنات خوش ہیں ، سب جگہ خوشیان منایا جاتا ہے اور سب جگہ چراغان ہوا ہے۔ (28:19)
اس قصیدہ کا شاعر عباس رضا نیر جلال پوری ہیں اور اس کا مداح سید امیر حسن عامر ہیں۔ یہ قصیدہ حضرت علی(ع) کی شادی کے بارے میں ہے اور اس میں ایسا بیان ہوا ہے کہ حضرت علی(ع) شادی کے دن کیا کیا اور اسی دن ابوطالب بہت خوش تھے اور حضرت علی کے لیے دعا کرتے تھے۔ یہ شعر ملاحظہ فرمائیں
وارث کعبہ جلوہ نما ہے سہرے میں/ آج ابوطالب کی دعا ہے سہرے میں(17:40)
خلاصہ: اس قصیدے میں پیامبر(ص) کی دعائیں، حضرت فاطمہ(س) کی شادی میں، بیان ہوگئی ہیں۔ پیامبر (ص) شادی کا دن اپنی بیٹی کے لیے دعائیں مانگتے ہیں اور ان سے باتیں کرتی ہیں ۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو بتا دیا کہ اگر تمہاری پہلو بھی ٹوٹ گیا آپ شکوہ مت کرنا، اللہ ہمیشہ تمہاری مدد کرے گا اور تم میری شریعت کا نگہبان ہو اور امامت تمہاری گود میں پھلے گی۔ (37:19)