اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ کربلا کے میدان میں اموی خلیفہ یزید کی بھیجی گئی افواج نے حضرت حسین ابن علی عليہ السلام اور ان کے اہل خانہ کو شہید کر دیا۔ اس نوحے میں ان تاریخی حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آل رسول ص کن مصائب کا شکار رہی ۔ امام حسین(ع) اور ان کے یاروں کو پیاس لگتی تھی اور ان کو ایک بوند پانی کی خواہش تھی مگر ظالم شمر اور اس کی فوج نے بچوں تک کو بھی پانی کی ایک بوند تک نہ دی ۔ (6:36)
امام حسین(ع) کی شہادت کے بعد یزید کے افواج نے سارے خیموں کو جلا دیا اور اہل بیت اطہار کے بقیہ افراد پر مشتمل قافلے اور سارے بچوں اور خواتین کو قیدی بنا کر ابن زیاد کے پاس کوفہ لے گئے۔ یہ نوحہ شام غریباں اور انہی قیدیوں کے دکھ درد کی یاد تازہ کر رہا ہے۔(5:16)
اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ کربلا کے میدان میں اموی خلیفہ یزید کی بھیجی گئی افواج نے حضرت حسین ابن علی عليہ السلام اور ان کے اہل خانہ کو شہید کر دیا۔ اس نوحے میں ان تاریخی حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آل رسول ص کن مصائب کا شکار رہی ۔ امام حسین(ع) اور ان کے یاروں کو پیاس لگتی تھی اور ان کو ایک بوند پانی کی خواہش تھی مگر ظالم شمر اور اس کی فوج نے بچوں تک کو بھی پانی کی ایک بوند تک نہ دی ۔ حسین ابن علی عليہ السلام کے ساتھ 72 ساتھی تھے جن میں سے 18 اہل بیت کے اراکین تھے۔ اس کے علاوہ خاندانَ نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔(6:05)
اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ حسین ابن علی عليہ السلام کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور بچے بھی تھے۔ ان بچوں میں سے ایک امام علیہ السلام کے شش ماہہ فرزند حضرت "عبداللہ ابن الحسین" تھے جو علی اصغر(ع) کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ پیاس کی شدت سے رو تے رہتے تھے۔ ان کی پیاس بجھانے کے لئے نہ تو خیموں میں پانی تھا اور نہ ہی ان کی والدہ "رباب" کے سینے میں دودھ تھا جو ان کو پلایا جائے۔ امام (ع) نے علي اصغر کو گود میں لیا اور دشمن کی طرف چل پڑے؛ یزیدی دشمنوں کے سامنے کھڑے ہوگئے اور فرمایا: "اے لوگو! اگر تم مجھ پر رحم نہیں کرتے تور اس طفل پر رحم کرو..." لیکن گویا کہ سنگدل دشمنوں کے دلوں پر رحم کا بیج بویا ہی نہ گیا تھا اور دنیا کی تمام رذالتیں اور پستیاں ان کے وجود کی گہرائیوں تک گھر کرگئی تھیں؛ کیونکہ انھوں نے فرزند رسول(ص) کو چلو بھر پانی دینے کے بجائے بنو اسد کے ایک تیرانداز کو کام تمام کرنے کا حکم دیا (6:26)
اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ حسین ابن علی عليہ السلام کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور بچے بھی تھے۔ یہ نوحہ حضرت علی اکبر (ع) پر ہے۔(5:13)
یہ فایل عاشورہ کے واقعات اور حوادث کی منظر کشی کرتا ہے کہ کیسے امام حسین کے سر کو کاٹا گیا اور ان کے یاروں کو مارا گیا اور بچوں اور بیویوں کو قیدی بنایا گیا۔ کربلا کا واقعہ انساني اور اسلامي تاريخ کا ايک انتہائي المناک ترين باب ہے جہاں ايک طرف تو ظلم کي انتہا ديکھنے کو ملي جبکہ دوسري طرف بہادري اور قرباني کي لازوال مثال رہتي دنيا تک کے انسانوں کے ليۓ قائم ہوئي -(8:01)
یہ فائل پاکستان کے نوحے سرائی کا ایک نمونہ ہے . اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو حضرت زینب (س) پر کیے گئے۔ امام حسین (ع) کی شہادت کے بعد یہ زینب (س) ہے جو اپنے امام (ع) کے حکم سے اولاد فاطمہ (س) کے قافلہ کی سرپرستی کرتی ہیں ، بڑی مصیبتیں اٹھانے کے بعد امام حسین (ع) اور ان کے فداکار اصحاب کے خونی پیغام کو لوگوں تک پہنچاتی ہیں ۔(57:22)
اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ کربلا کے میدان میں اموی خلیفہ یزید کی بھیجی گئی افواج نے حضرت حسین ابن علی عليہ السلام اور ان کے اہل خانہ کو شہید کر دیا۔ اس نوحے میں ان تاریخی حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آل رسول ص کن مصائب کا شکار رہی ۔ (7:20)
اس نوحے کو واقعۂ کربلا کے مظالم کی یاد میں پڑھا گیا ہے جو امام حسین(ع) اور ان کے ساتھیوں پر کیے گئے۔ کربلا کے میدان میں اموی خلیفہ یزید کی بھیجی گئی افواج نے حضرت حسین ابن علی عليہ السلام اور ان کے اہل خانہ کو شہید کر دیا۔ اس نوحے میں ان تاریخی حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آل رسول ص کن مصائب کا شکار رہی ۔(5:42)
نواهنگی شنیدنی از بیانات حضرت آیتالله وحید خراسانی در آستان شخصیت خورشید عالمتاب، حضرت امیرالمؤمنین امام علی(علیه السلام)(تولید اختصاصی بانک صوتی تبیان)(3:47)
پادکست گنجینه صوتی تبیان به مناسبت ایام سوگواری حضرت امیرالمومنین علی بن ابیطالب(ع)؛ «...نیمه شب بود و سایه ها آرام؛ کوچه را خیس اشک می کردند/ گفت مولا که زود بر گردیم؛ تا غم یار را نفهمیدند/ لات هایی که عبدود بودند؛ ابتدا با هبل بلی گفتند/ بعد از آن هم که یا علی گفتند؛ أین عمار را نفهمیدند/ آخر قصه اش بهاری بود؛ سوره انفطار جاری بود/ عالمان "قرائت و تفسیر"؛ شوق دیدار را نفهمیدند/ کودکانی که با خبر بودند؛ از همه روزه دار تر بودند/ بس که لب تشنه سحر بودند؛ وقت افطار را نفهمیدند...»؛ تقدیم به کاربران گرامی تبیان(لطفا با انتقاد و پیشنهاد های خود ما را در ارائه بهتر پادکست های بعدی یاری نمایید)(25:14)
پادکست گنجینه صوتی تبیان به مناسبت ایام سوگواری حضرت امیرالمومنین علی بن ابیطالب(ع)؛ «...نیمه شب بود و سایه ها آرام؛ کوچه را خیس اشک می کردند/ گفت مولا که زود بر گردیم؛ تا غم یار را نفهمیدند/ لات هایی که عبدود بودند؛ ابتدا با هبل بلی گفتند/ بعد از آن هم که یا علی گفتند؛ أین عمار را نفهمیدند/ آخر قصه اش بهاری بود؛ سوره انفطار جاری بود/ عالمان "قرائت و تفسیر"؛ شوق دیدار را نفهمیدند/ کودکانی که با خبر بودند؛ از همه روزه دار تر بودند/ بس که لب تشنه سحر بودند؛ وقت افطار را نفهمیدند...»؛ کاری ویژه و ابتکاری تقدیم به کاربران گرامی تبیان(لطفا با انتقاد و پیشنهاد های خود ما را در ارائه بهتر پادکست های بعدی یاری نمایید)(25:14)